" ابن انشاء‘‘ کا کلام ’’انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو" جس کے لکھنے کے ایک ماہ بعد وہ وفات پا گئے تھے۔ اس کے بعد ’’قتیل شفائی‘‘ نے غزل لکھی " یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی" دونوں غزلیں اپنے اعتبار سے اردو ادب ميں ایک اچھا اضافہ ہيں۔ ہاں، یہ اور بات ہے کہ ’’قتیل صاحب‘‘ کی غزل زیادہ افسردہ کر جاتی ہے۔
یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی
یہ شہر تمہارا اپنا ہے، اسے چھوڑ نہ جاؤ انشا جی
جتنے بھی یہاں کے باسی ہیں، سب کے سب تم سے پیار کریں
کیا اِن سے بھی منہ پھیرو گے، یہ ظلم نہ ڈھاؤ انشا جی
کیا سوچ کے تم نے سینچی تھی، یہ کیسر کیاری چاہت کی
تم جن کو ہنسانے آئے تھے، اُن کو نہ رلاؤ انشا جی
تم لاکھ سیاحت کے ہو دھنی، اِک بات ہماری بھی مانو
کوئی جا کے جہاں سے آتا نہیں، اُس دیس نہ جاؤ انشا جی
بکھراتے ہو سونا حرفوں کا، تم چاندی جیسے کاغذ پر
پھر اِن میں اپنے زخموں کا، مت زہر ملاؤ انشا جی
اِک رات تو کیا وہ حشر تلک، رکھے گی کھلا دروازے کو
کب لوٹ کے تم گھر آؤ گے، سجنی کو بتاؤ انشا جی
نہیں صرف *قتیل* کی بات یہاں، کہیں ساحر ہے کہیں عالی ہے
تم اپنے پرانے یاروں سے، دامن نہ چھڑاؤ انشا جی
قتیل شفائی
Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments