Urdu

6/recent/ticker-posts

ڈاکٹر سلیم اختر : انہوں نے ہزاروں طلبا کو علم کی روشنی دی

اردو ادب سے شغف رکھنے والا کون سا ایسا شخص ہو گا جس نے مشہورِ زمانہ کتاب ’’اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ‘‘ کا مطالعہ نہ کیا ہو۔ اس کتاب کے نہ جانے کتنے ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر سلیم اختر نے اس کے علاوہ بھی کئی کتابیں تصنیف کیں لیکن جو شہرت انہیں اس کتاب سے ملی وہ کم ہی کسی کے حصے میں آئی ہے۔ ڈاکٹر سلیم اختر کثیرالجہات شخصیت کے مالک تھے۔ وہ استاد، نقاد، ادیب اور افسانہ نگار تھے۔ انہیں اردو ادب کا اہم ستون کہا جاتا تھا۔ وہ 11 مارچ 1934ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پُونا (بھارت) سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ پُونا میں ان کے والد ملازمت کرتے تھے۔ 

انہوں نے فیض الاسلام ہائی سکول راولپنڈی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد گورنمنٹ ڈگری کالج لوئر مال راولپنڈی سے بی اے کیا۔ وہ کچھ عرصہ تک پشاور میں ایک اخبار سے وابستہ رہے لیکن پھر انہوں نے نوکری چھوڑ دی اور پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے ایم اے اردو کا امتحان پاس کیا۔ انہوں نے لائبریری سائنس میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔ 1962ء میں انہیں ایمرسن کالج ملتان میں لیکچرار کی نوکری مل گئی۔ ایمرسن کالج میں انہوں نے آٹھ سال پڑھایا۔ اس کے بعد 1970ء میں ان کا تبادلہ گورنمنٹ کالج لاہور میں ہو گیا۔ اس دوران انہوں نے پی ایچ ڈی بھی کر لی۔ 

جب ڈاکٹر سلیم اختر گورنمنٹ کالج لاہور میں درس و تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے تھے تو اس وقت ان کے ساتھ جو دیگر استاد شعبہ اردو میں خدمات سر انجام دے رہے تھے ان میں مشکور حسین یاد، میرزا ریاض، اصغر سلیم میر اور غلام الثقلین نقوی جیسے نادرِ روزگار اساتذہ بھی طلبا میں علم و دانش کے موتی بکھیر رہے تھے۔ مشکور حسین یاد بھی شاعر اور ادیب تھے اور انہوں نے انشائیہ نگاری میں نام کمایا۔ میرزا ریاض افسانہ نگار تھے۔ اصغر سلیم میر باکمال استاد اور شاندار شاعر تھے۔ وہ مختلف اخبارات میں قطعات لکھتے تھے۔ خاص طور پر روزنامہ ’’امروز‘‘ میں ان کے چھپنے والے قطعات بہت پسند کیے جاتے تھے۔ وہ معروف شاعر، نقاد اور استاد صفدر میر کے بھائی تھے۔ 

اگر یہ کہا جائے کہ 70ء کی دہائی میں گورنمنٹ کالج لاہور میں جو اساتذہ اردو ادب پڑھاتے تھے ان کا موازنہ کسی اور سے نہیں کیا جا سکتا تو یہ غلط نہ ہو گا۔ ڈاکٹر سلیم اختر نے بہت عمدہ افسانے بھی لکھے۔ ان کے افسانوی مجموعے ’’کڑوے بادام‘‘ کو بہت پذیرائی ملی۔ ان کا بنیادی موضوع انسانی نفسیات اور جذبات کا بے ساختہ اظہار تھا۔ وہ اپنے افسانوں میں ایک راست گو اور بے باک شخص نظر آتے ہیں جو صداقت کے بے محابا اظہار سے قطعاً گریز نہیں کرتا۔ انسانی فطرت کے گوشوں کو بے نقاب کرنے میں بھی ان کا جواب نہیں۔ 

ڈاکٹر سلیم اختر نے نقاد کی حیثیت سے بھی بڑا نام کمایا۔ تنقید میں وہ کسی مکتبہ فکر کی نمائندگی کرتے نظر نہیں آتے۔ وہ معروضیت کے قائل تھے اور انہوں نے اپنے آپ کو رجعت پسندی یا ترقی پسندی کے خول میں بند نہیں کیا۔ البتہ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ احمد ندیم قاسمی کے ادبی گروپ سے وابستہ ہیں۔ دوسری طرف ڈاکٹر وزیر آغا کا گروپ تھا۔ ان دونوں گروپوں میں سال ہا سال ادبی مخاصمت چلتی رہی اور بعض اوقات دونوں طرف سے کچھ لوگ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے وقت ناشائستہ زبان بھی استعمال کرتے تھے۔ لیکن ڈاکٹر سلیم اختر نے کبھی غیر شائستہ زبان استعمال نہیں کی۔

وہ ایک شریف النفس اور مہذب آدمی تھے۔ عمر بھر انہوں نے نفاست اور شائستگی کو اپنا شعار بنائے رکھا۔ بطور استاد بھی ان کی بہت توصیف کی جاتی تھی۔ ان کی تنقید مثبت بھی ہوتی تھی اور تعمیری بھی۔ وہ تنقید کرتے تھے تو تنقید برداشت بھی کرتے تھے۔ ڈاکٹر سلیم اختر 1994ء میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے گورنمنٹ کالج سے ریٹائر ہوئے۔ انہوں نے 88 کتب تصنیف کیں جن میں ’’افسانہ، حقیقت سے علامت تک، بنیاد پرستی، انشائیہ کی بنیاد، اقبال کا نفسیاتی مطالعہ، اقبال کی فکری میراث، اقبالیات کے نقوش، کڑوے بادام، کاٹھ کی عورتیں، نفسیاتی تنقید، نِگاہ اور نکتے، تنقیدی دبستان، اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ‘‘ اور دوسری کئی کتابیں شامل ہیں۔

انہوں نے تحقیق و تنقید کے میدان میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے وہ ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے ہزاروں طلبا کو علم کی روشنی دی۔ انہوں نے اپنی کتب کے ذریعے قارئین کو آگہی بھی دی اور علم کے چراغ بھی روشن کیے۔ ڈاکٹر سلیم اختر کافی عرصہ سے علیل تھے۔ 30 دسمبر 2018ء کو فرشتہ اجل آن پہنچا اور ڈاکٹر سلیم اختر عالمِ جاوداں کو سدھار گئے۔ ادبی حلقوں نے ان کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔ جتنا کام انہوں نے کیا اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ اردو ادب کی تاریخ کے صفحات میں وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

عبدالحفیظ ظفر

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments