Urdu

6/recent/ticker-posts

اردو ذریعہ تعلیم وقت کی ضرورت

ترقی یافتہ ملکوں میں طالب علم کے گھر اور درسگاہ کی زبان بالعموم ایک ہی ہوتی ہے۔ وہ اسکول میں جس زبان میں بولتا، لکھتا اور پڑھتا ہے وہی محلے، پڑوس اور دوست احباب کی محفلوں میں اس کی زبان ہوتی ہے۔ یہ سہولت فطری طور پر اسے نہ صرف آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ عملی زندگی میں خود اعتمادی عطا کرتی ہے۔ وہ کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتا، پیشہ ورانہ امور سرانجام دیتا اور اپنے علم اور تجربے کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرتا ہے۔ اس طرح پوری قوم کیلئے ترقی کی راہیں آسان اور کشادہ ہو جاتی ہیں۔ اس تناظر میں یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبے میں اگلے سال سے پرائمری سطح پر اردو کو بطور ذریعہ تعلیم اختیار کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔ 

اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس کی توضیح اُنہوں نے ان الفاظ میں کی ہے کہ اساتذہ اور بچوں کا سارا وقت مضمون کو سمجھنے کے بجائے ترجمہ کرنے میں صرف ہو جاتا ہے اس وجہ سے بچے کچھ نیا سیکھ نہیں پاتے۔ تاہم اس سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اردو نجی و سرکاری سطح پر ہر چھوٹے بڑے اسکول میں رائج ہو گی یا اس کا دائرہ مخصوص اسکولوں تک محدود رہے گا۔ ضرورت بہرحال اسی بات کی ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق بیک وقت ہر تعلیمی ادارے پر مستقل بنیادوں پر کیا جائے۔ نیز یہ امر بھی ملحوظ رہنا چاہئے کہ جب بچوں کی بنیاد اردو میڈیم ہو جائے گی تو پھر یہ سلسلہ بتدریج مڈل، ثانوی، اعلیٰ ثانوی جماعتوں حتیٰ کہ ترقی یافتہ ملکوں کی طرح پیشہ ورانہ تعلیم تک بڑھانا ضروری ہو گا تاکہ طلبہ کو کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے جس سے فی الوقت بہت سے طالب علم دوچار ہیں۔ 

بہت سے ذہین افراد ذریعہ تعلیم کی وجہ سے سول سروس جیسے امتحانات میں نہیں بیٹھ سکتے اور عملی زندگی میں احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں۔ یہ بات ایک المیہ سے کم نہیں کہ اب تک تین نسلیں اردو، انگریزی کے چکر میں اپنی صلاحیتوں کو زنگ آلود کر چکی ہیں، اب مزید ایسا نہیں ہونا چاہئے اور پورے ملک میں بلا تخصیص قومی زبان کو رائج کیا جانا چاہئے جو ایک اہم آئینی تقاضا بھی ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments