Urdu

6/recent/ticker-posts

جب ارضِ خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جائیں گے : بھارت میں فیض اور جالب کی گونج

بھارت میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں سب سے زیادہ دو شاعروں فیض احمد فیض اور حبیب جالب کا کلام چھایا ہوا ہے۔ طلبہ اور نوجوان فیض کی نظم گا کر ارباب اقتدار کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 'یوم حساب‘ ضرور آتا ہے اور ہر حکمراں کے دن ایک نہ ایک دن ختم ہو جاتے ہیں۔
فیض نے یہ نظم 1979 میں پاکستانی فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق کے دور میں کہی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ تب پاکستان کی فوجی حکومت نے اس نظم پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر دی تھی۔ اس نظم کی تخلیق کے تقریبا چالیس برس بعد اب بھارت کے حکمران بھی اس ادب پارے سے خائف نظر آ رہے ہیں۔

جب ارضِ خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے

ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے

سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے

بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی

’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے‘

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مقیم معروف دانشور اور مورخ ایس عرفان حبیب نے آئی آئی ٹی کانپور کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں کہا، ”یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ آئی آئی ٹی جیسا معیاری تعلیمی ادارہ فیض احمد فیض کی انقلابی نظم 'ہم دیکھیں گے‘ کے مقصد، معنی اور پس منظر کو سمجھ نہیں سکا اور اس سے بھی زیادہ بدترین بات یہ ہے کہ ایک کمیٹی یہ پتہ لگا رہی ہے کہ یہ ہندو مخالف ہے یا نہیں۔" ماہر سماجیات، مصنف اور سابق رکن پارلیمان پرتیش نندی نے بھی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے، ”آپ کو اس نظم میں کون سی قابل اعتراض بات دکھائی دی؟ فیض اتنے ہی قد آور ادیب ہیں جتنا کہ بنکم چند چٹرجی اور میں یہ بات ایک بنگالی ہونے کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں۔" ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا، ”فیض کا فرقہ پرستی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ حریت پسندوں کے شاعر تھے، وہ دبے کچلے لوگوں کے شاعر تھے، وہ محبت کے شاعر تھے، وہ انسانیت کے شاعر تھے۔ ان کی شاعری میں ہندو مخالف نکتہ نظر تلاش کرنا بے وقوفی کی انتہا ہے۔"

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments