Urdu

6/recent/ticker-posts

کراچی کی سردی : مشتاق احمد یوسفی

کراچی میں سردی اتنی ہی پڑتی ہے جتنی مری میں گرمی۔ اس سے ساکنان کوہ مری کی دل آزاری نہیں، بلکہ عروس البلاد کراچی کی دلداری مقصود ہے۔ کبھی کبھار شہرخوباں کا درجہ حرارت جسم کے نارمل درجہ حرارت یعنی 98.4 سے دو تین ڈگری نیچے پھسل جائے تو خوبان شہر لحاف اوڑھ کر ائرکنڈیشنر تیز کر دیتے ہیں…اس حسن تضاد کو کراچی کے محکمہ موسمیات کی اصطلاح میں ’’کولڈ ویو‘‘ (سردی کی لہر) کہتے ہیں۔ … لوگ جب اخبار میں لاہور اور پنڈی کی سردی کی شدید خبریں پڑھتے ہیں تو ان سے بچاؤ کے لیے بالو کی بھنی مونگ پھلی اور گزک کے پھنکے مارتے ہیں۔ ان کے بچے بھی انہیں پر پڑے ہیں۔ باد شمال اور گوشمالی سے بچنے کے لیے اونی کنٹوپ پہن کر آئسکریم کھاتے اور بڑوں کے سامنے بتیسی بجاتے ہیں۔

کراچی میں پنڈی سے تین لحاف کم سردی پڑتی ہے۔ نووارد حیران ہوتا ہے کہ اگر یہ جاڑا ہے تو اللہ جانے گرمی کیسی ہوتی ہو گی۔ بیس سال سرد و گرم جھیلنے کے بعد ہمیں اب معلوم ہوا کہ کراچی کے جاڑے اور گرمی میں تو اتنا واضح فرق ہے کہ بچہ بھی بتا سکتا ہے۔ 90 ڈگری ٹمپریچر اگر مئی میں ہو تو یہ موسم گرما کی علامت ہے۔ اگر دسمبر میں ہو تو ظاہر ہے کہ جاڑا پڑ رہا ہے۔ البتہ جولائی میں 90 ڈگری ٹمپریچر ہو اور شام کو گرج چمک کے ساتھ بیوی برس پڑے تو برسات کا موسم کہلاتا ہے۔ تین چار سال بعد دو تین دن کے لیے سردی کا موسم آجائے تو اہل کراچی اس کا الزام ’’کوئٹہ ونڈ‘‘ پر دھرتے ہیں اور کوئٹہ کی سردی کی شدت کو کسی سیم تن ستر نما سوئٹر سے ناپتے ہیں۔  

مشتاق احمد یوسفی


Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments