Urdu

6/recent/ticker-posts

مرزا غالب کی حویلی

اردو ادب کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی حویلی ایک یادگار مقام ہے۔ 19 ویں صدی میں یہ مرزا غالب کی رہائش گاہ تھی اور اب یہ ایک میراثی مقام ہے۔ یہ چاڑی بازار میٹرو اسٹیشن اور دہلی جنکشن ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع ہے، یہ تمام دن صبح 11 بجے سے شام 6 بجے تک عوام کیلئے کھولی جاتی ہے۔ گلی قاسم ؒخان ، بلی ماراں ، پرانی دہلی اور اس دور کی عکاسی کرتی ہے جب ہندوستان میں مغل عہد زوال کا شکار تھا۔ یہ مکان ایک حکیم نے انہیں دیا تھا ، ایک ایسا معالج جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان کی شاعری کا شوقین تھا۔ 1869 میں مرزا غالب کی وفات کے بعد، حکیم ہر شام وہاں بیٹھا رہتا تھا، کسی کو بھی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ یہ حویلی اپنے دور میں خوب صورتی کے ساتھ ساتھ ایک یاد گار حویلی شمار کی جاتی تھی۔ اور اپنے نقش ونگار کی وجہ سے یہ حویلی ایک تاریخ رکھتی ہے۔

مرزا اسداللہ خان غالب نے اس حویلی میں کافی وقت گزارا اور بہت سے اشعار اس حویلی سے منسلک کیے جاتے ہیں جو اردو ادب میں نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔ اس حویلی میں مرزا اسد اللہ خان غالب نے فارسی اور اردو میں ایک دیوان چھوڑا ہے جس میں بہت مزے دار اور فلسفیانہ سوچ کے حامل اشعار ملتے ہیں اور اپنے اندر ایک دنیا سمائی ہوئی نظر آتی ہے۔ مرزا غالب کی حویلی پرانی دہلی میں واقع ہے اور یہ ایک ایسا ورثہ ہے جس کا ہندوستان کے آثار قدیمہ نے باقاعدہ اعلان کیا ہے۔ یہ مرزا غالب کے طرز زندگی اور مغل عہد کے فن تعمیر کی بصیرت پیش کرتا ہے۔ حویلی کا ایک بڑا کمپاؤنڈ جس میں کالم اور اینٹیں ہیں اس سے دہلی میں مغل سلطنت کی یاد آتی ہے۔ دیواریں مرزا غالب کے بڑے پورٹریٹ سے مزین ہیں جو اطراف کی دیواروں کے گرد لٹکی ہوئی ہیں۔ دہلی حکومت کے قبضے کے بعد حویلی کو ایک مستقل یادگار میوزیم کی حیثیت دے دی گئی۔

اس میں مرزا غالب کی اپنی کتابوں کے علاوہ ہاتھ سے لکھی گئی مختلف نظمیں بھی ہیں۔ میوزیم میں ایک حقیقت پسندانہ انداز میں شاعر کی زندگی کی نقل بھی موجود ہے، ایک تصویر میں ان کے ہاتھ میں ''حقہ‘‘ ہے۔ استاد ذوق ، ابو ظفر، مومن خان مومن ، اور غالب کے دیگر معروف ہم عصروں کے پورٹریٹ بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ 27 دسمبر 2010 کو ، دہلی میں ان کے مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی جسے بھگوان رامپور نے تیار کیا تھا ۔ غالب آگرہ سے آنے کے بعد اپنی زندگی کے ایک طویل عرصے تک اس حویلی میں مقیم رہے۔ اس حویلی میں قیام کے دوران، انہوں نے اپنا اردو اور فارسی '' دیوان ‘‘ لکھا۔ غالب کی موت کے بہت سال بعد اس جگہ پر 1999 کے سال تک دکانیں تھیں۔ بعد میں حکومت نے اس کا ایک حصہ حاصل کیا اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ 19 ویں صدی میں دوبارہ تزئین و آرائش کرنے کے لئے اسے مغل لکھوری اینٹوں، ریت کے پتھر اور لکڑی کے داخلی دروازے کے استعمال سے خصوصی ٹچ دیا گیا۔ یہ حویلی اپنے اندر ایک حسین دنیا سمائے ہوئے ہے اور اس میں فن کے کمالات ہر جگہ نمایاں ہیں، یہ حویلی روایتی مواد کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے جس میں لکھوری اینٹوں اور چونے مارٹر شامل ہیں۔

رانا حیات

بشکریہ دنیا نیوز


Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments