کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
جوانی نہ رہتی تو پھر ہم نہ رہتے
نشیمن نہ جلتا نشانی تو رہتی
ہمارا تھا کیا ٹھیک رہتے نہ رہتے
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمی سو گئے داستان کہتے کہتے
کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا
زمانہ ہوا مجھ کو چپ رہتے رہتے
مری ناؤ اس غم کے دریا میں ثاقب
کنارے پہ آہی گئی بہتے بہتے
باغ باں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا، وہی پتے ہوا دینے لگے
مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے وقت دفن
زندگی بھر کی محبت کا صلا دینے لگے
کہنے کو مشت پر کی اسیری تو تھی،
مگر خاموش ہو گیا ہے چمن بولتا ہوا
دل کے قصے کہاں نہیں ہوتے ہاں،
وہ سب سے بیاں نہیں ہوتے
ثاقب لکھنوی
Visit Dar-us-Salam PublicationsFor Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments