Urdu

6/recent/ticker-posts

راحت اندوری : ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی

سنہ 1950 میں انڈیا کے شہر اندور میں پیدا ہونے والے راحت اندوری کو ان کی شاعری کے سبب اس نام سے جانا جاتا تھا۔ ان کا اصل نام راحت قریشی تھا۔ اسلامیہ کریمیہ کالج، مدھیہ پردیش بھوج یونیورسٹی اور برکت اللہ یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے تعلیم پانے والے راحت اندوری اپنے پیچھے شاعری کی صورت میں خوبصورت یادیں چھوڑ گئے ہیں۔ مخصوص اور منفرد لب و لہجے میں کلام پیش کرنے والے راحت اندوری حالات حاضرہ پر بھی بہترین اشعار پڑھا کرتے تھے جس کی وجہ سے وہ کئی مرتبہ معتوب بھی قرار دیے گئے۔
بے پناہ مقبولیت رکھنے والے راحت اندوری کی شاعری، ان کے لب ولہجے اور انداز کا کمال تھا کہ دہلی، لکھنؤ، اندور، بنارس، کراچی، لاہور، دبئی اور نیویارک سمیت ہر اس جگہ عوامی پذیرائی انہیں ملتی تھی جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ ان کی آمد پر ہال تالیوں سے داد و تحسین سے گونجتا رہتا تھا۔

درج ذیل اشعار ان کی شناخت قرار دیے جاتے ہیں۔

اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے

ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے

جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے​

ابھی تو کوئی ترقی نہیں کر سکے ہم لوگ
وہی کرایہ کا ٹوٹا ہوا مکاں ہے میاں

اب کے جو فیصلہ ہو گا وہ یہیں پہ ہو گا
ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی

ٹوٹ رہی ہے ہر دن مجھ میں اک مسجد
اس بستی میں روز دسمبر آتا ہے

میری خواہش ہے کہ آنگن میں نہ دیوار اٹھے
میرے بھائی میرے حصہ کی زمیں تو رکھ لے

لوگ ہر موڑ پہ رک رک سنبھلتے کیوں ہیں
اتنا ڈرتے یہں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں

موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لئے
اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں

منیرعقیل انصاری

بشکریہ روزنامہ جسارت

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments