Urdu

6/recent/ticker-posts

اخبار میں ضرورت ہے...پطرس بخاری

سید احمد شاہ المعروف پطرس بخاری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مزاح نگار، افسانہ نگار، مترجم، شاعر، نقاد، معلم، ماہر نشریات اور پاکستان کے سفارت کار تھے۔ آئیے ان کی ایک تحریر سے لطف اٹھاتے ہیں۔ یہ ایک اشتہار ہے لیکن چونکہ عام اشتہار بازوں سے بہت زیادہ طویل ہے اس لئے شروع میں یہ بتا دینا مناسب معلوم ہوا ورنہ شاید آپ پہچاننے نہ پاتے۔ میں اشتہار دینے والا ایک روزنامہ اخبار کا ایڈیٹر ہوں۔ چند دن سے ہمارا ایک چھوٹا سا اشتہار اس مضمون کا اخباروں میں یہ نکل رہا ہے کہ ہمیں مترجم اور سب ایڈیٹر کی ضرورت ہے۔ یہ غالباً آپ کی نظر سے بھی گزرا ہو گا۔ اس کے جواب میں کئی ایک امیدوار ہمارے پاس پہنچے اور بعض کو تنخواہ وغیرہ چکانے کے بعد ملازم بھی رکھ لیا گیا لیکن ان میں سے کوئی بھی ہفتے دو ہفتے سے زیادہ ٹھہرنے نہ پایا۔ آتے کے ساتھ ہی غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اشتہار کا مطلب وہ کچھ اور سمجھے تھے۔

ہمارا مطلب کچھ اور تھا، مختصر سے اشتہار میں سب باتیں وضاحت کے ساتھ بیان کرنا مشکل تھا۔ جب رفتہ رفتہ ہمارا اصل مفہوم ان پر واضح ہوا یا ان کی غلط توقعات ہم پر روشن ہوئیں تو تعلقات کشیدہ ہوئے تلخ کلامی اور بعض اوقات دست درازی تک نوبت پہنچی۔ اس کے بعد یا تو وہ خود ہی ناشائستہ باتیں ہمارے منہ پر کہہ کر چائے والے کا بل ادا کئے بغیر چل دیئے یا ہم نے ان کو دھکے مار کر باہر نکال دیا۔ اور وہ باہر کھڑے نعرے لگایا کئے۔ جس پر ہماری اہلیہ نے ہم کو احتیاطاً دوسرے دن دفتر جانے سے روک دیا اور اخبار بغیر لیڈر ہی کے شائع کرنا پڑا، چونکہ اس قسم کی غلط فہمیوں کا سلسلہ ابھی تک بند نہیں ہوا اس لئے ضروری معلوم ہوا کہ ہم اپنے مختصر اور مجمل اشتہار کے مفہوم کو وضاحت کے ساتھ بیان کریں کہ ہمیں کس قسم کے آدمی کی تلاش ہے۔ 

اس کے بعد جس کا دل چاہے ہماری طرف رجوع کرے جس کا دل نہ چاہے وہ بے شک کوئی پریس الاٹ کرا کے ہمارے مقابلے میں اپنا اخبار نکال لے۔ امیدوار کے لئے سب سے بڑھ کر ضروری یہ ہے کہ وہ کام چور نہ ہو، ایک نوجوان کو ہم نے شروع میں ترجمے کا کام دیا۔ چار دن کے بعد اس سے ایک نوٹ لکھنے کو کہا تو بپھر کر بولے کہ میں مترجم ہوں سب ایڈیٹر نہیں ہوں۔ ایک دوسرے صاحب کو ترجمے کے لئے کہا تو بولے میں سب ایڈیٹر ہوں ، مترجم نہیں ہوں۔ ہم سمجھ گئے کہ یہ ناتجربے کار لوگ مترجم اور سب ایڈیٹر کو الگ الگ دو آدمی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے اخبار میں یہ قاعدہ نہیں ، ہم سے بحثنے لگے کہ آپ نے ہمیں دھوکا دیا ہے۔ دوسرے صاحب کہنے لگے کہ آپ کے اشتہار میں عطف کا استعمال غلط ہے۔ ایک تیسرے صاحب ہمارے ایمان اور ہمارے صرف و نحو دونوں کی آڑ لیتے ہیں۔ 

ہمارے ہاں جو ملازم ہوں گے انہیں تو وقتاً فوقتاً ساتھ کی دکان سے پان بھی لانے پڑیں گے اور اگر انہیں بحث ہی کرنے کی عادت ہے تو ہم ابھی سے کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے نزدیک سب ایڈیٹر کے معنے یہ ہیں: ایڈیٹر کا اسم مخفف اخبار میں ایک عہدہ دار کا نام جو ایڈیٹر کو پان وغیرہ لا کر دیتا ہے۔ یہ بھی واضح ہے کہ ہمارا اخبار زنانہ اخبار نہیں لہٰذا کوئی خاتون ملازمت کی کوشش نہ فرمائیں پہلے خیال تھا کہ اشتہار میں اس بات کو صاف کر دیا جائے۔ اور لکھ دیا جائے کہ مترجم اور سب ایڈیٹر کی ضرورت ہے جو مرد ہو لیکن پھر خیال آیا کہ لوگ مرد کے معنے شاید جوانمرد سمجھیں اور اہل قلم کی بجائے طرح طرح کے پہلوان نیشنل گارڈ والے اور مجاہد پٹھان ہمارے دفتر کا رخ کریں پھر یہ بھی خیال آیا کہ آخر عورتیں آئیں گی؟ مردوں کی ایسی بھی کیا قلت ہے لیکن ایک دن ایک خاتون آ ہی گئیں۔ 

پرزے پر نام لکھ کر بھیجا ہمیں معلوم ہوتا کہ عورت ہے تو بلاتے ہی کیوں ؟ لیکن آج کل کم بخت نام سے تو پتہ ہی نہیں چلتا۔ کچھ ایسا نام ہوتا تو میں غسل خانے کے راستے باہر نکل جاتا لیکن وہاں تو ناز جھانجھردی یا عندلیب گلستانی یا کچھ ایسا فینسی نام تھا۔ آج کل لوگ نام بھی تو عجیب عجیب رکھ لیتے ہیں غلام رسول، احمد دین، مولا داد ایسے لوگ تو ناپید ہی ہو گئے ہیں جسے دیکھئے نظامی گنجوی اور سعیدی شیرازی بنا پھرتا ہے۔ اب تو اس پر بھی شبہ ہونے لگا کہ حرارت غریزی، نزلہ کھانسی، ثعلب مصری ادیبوں ہی کے نام نہ ہوں، عورت مرد کی تمیز تو کوئی کیا کرے گا۔

پطرس بخاری

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments