Urdu

6/recent/ticker-posts

علی سفیان آفاقی : صحافی، ادیب، سفر نامہ نگار

قدرت بعض لوگوں کو ایسی صفات سے نوازتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ان کی غیر معمولی صلاحیتیں دوسروں کیلئے قابل رشک ہوتی ہیں۔ وہ کثیر الجہات شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔ تاریخ کے صفحات کی ورق گردانی کی جائے تو ایسے بے شمار لوگ مل جائیں گے جنہوں نے اپنی گوناگوں خوبیوں کی بدولت ایک نہیں بلکہ کئی میدانوں میں اپنے فن کے جھنڈے گاڑے۔ ان میں سے ایک علی سفیان آفاقی بھی تھے۔ جنہوں نے لکھا، بہت لکھا بلکہ بہت زیادہ لکھا۔ وہ صحافی، ادیب، سفر نامہ نگار، فلم کے سکرپٹ رائٹر، مکالمہ نگار فلمساز اور ہدایت کار تھے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ وہ خود ایک ادارے کی حیثیت رکھتے تھے۔وہ 22 اگست 1933ء کو بھوپال (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ 

انہوں نے ابتدائی تعلیم بھوپال سے حاصل کی اور باقی کی تعلیم لاہور سے مکمل کی۔ انہوں نے بی اے (آنرز) کیا اور 1951ء میں صحافت شروع کی۔ وہ روزنامہ ’’تسنیم‘‘ سے وابستہ ہو گئے۔ اس کے بعد بھی وہ کئی اخبارات سے وابستہ رہے۔ پھر وہ معین شاہین کے ہفت روزہ ’’اقوام‘‘ کے ایڈیٹر بن گئے۔ ’’زمیندار‘‘ کی بندش کے بعد مولانا اختر علی خان کے بیٹے اور مولانا ظفر علی خان کے پوتے منصور علی خان نے روزنامہ ’’آثار‘‘ شروع کیا اور آفاقی صاحب کو جوائنٹ ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ علی سفیان آفاقی ایک منجھے ہوئے کالم نگار بھی تھے۔ ان کے کالموں میں سماجی، سیاسی اور ثقافتی حوالوں سے بہت کچھ پڑھنے کو ملتا تھا۔ وہ کئی اخبارات میں کالم لکھتے رہے۔ علی سفیان آفاقی نے جو کتابیں تصنیف کیں ان میں ’’سید ابوالاعلیٰ مودودی کی سوانح عمری، سیاسی باتیں، سیاسی لوگ، دیکھ لیا امریکہ، ذرا انگلستان تک، دورانِ سفر، طلسماتِ فرنگ، خوابوں کی سرزمین، شعلہ نوا شورش کاشمیری، سفرنامہ ترکی، سفر نامہ ایران‘‘ اور کئی دوسری کتابیں شامل ہیں۔ 27جنوری 2015ء کو علی سفیان آفاقی اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔

عبدالحفیظ ظفر


 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments